Naymat khan

Add To collaction

30-Nov-2021 لیکھنی کی دل کی بربادی کا

دل کی بربادی کا کوئی سِلسلہ پہلے سے تھا
اِس چراغِ شب پہ الطافِ ہَوا پہلے سے تھا

اُس کے یُوں ترکِ مُحبّت کا سبب ہو گا کوئی
جی نہیں مانتا وہ بے وفا پہلے سے تھا

دونوں اپنی زندگی کے جَھٹپٹے میں ہیں مگر
اِس طرح مِلنا مُقدّر میں لِکھا پہلے سے تھا

اب تو زخمِ دل نمک خوارِ توجّہ ہے تِرا
نام پر جاری تِرے حرفِ دُعا پہلے سے تھا

راستہ بُھولا نہیں اب کے پرندِ خوُش خبر
اور کُچھ اُجڑا ہُوا شہرِ سَبا پہلے سے تھا

تیرے آنے سے تو بَس زنجیر ہی بدلی گئی
ہم اَسیروں پر جَفا کا باب وَا پہلے سے تھا
پروین شاکر

   1
0 Comments